سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 32

اللہ تعالیٰ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنِي ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ فَكَانَ يَشُقُّ عَلَيْهِ قِيَامُهُ فَأُتِيَ بِجِذْعِ نَخْلَةٍ فَحُفِرَ لَهُ وَأُقِيمَ إِلَى جَنْبِهِ قَائِمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ فَطَالَ الْقِيَامُ عَلَيْهِ اسْتَنَدَ إِلَيْهِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهِ فَبَصُرَ بِهِ رَجُلٌ كَانَ وَرَدَ الْمَدِينَةَ فَرَآهُ قَائِمًا إِلَى جَنْبِ ذَلِكَ الْجِذْعِ فَقَالَ لِمَنْ يَلِيهِ مِنْ النَّاسِ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَحْمَدُنِي فِي شَيْءٍ يَرْفُقُ بِهِ لَصَنَعْتُ لَهُ مَجْلِسًا يَقُومُ عَلَيْهِ فَإِنْ شَاءَ جَلَسَ مَا شَاءَ وَإِنْ شَاءَ قَامَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ائْتُونِي بِهِ فَأَتَوْهُ بِهِ فَأُمِرَ أَنْ يَصْنَعَ لَهُ هَذِهِ الْمَرَاقِيَ الثَّلَاثَ أَوْ الْأَرْبَعَ هِيَ الْآنَ فِي مِنْبَرِ الْمَدِينَةِ فَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ رَاحَةً فَلَمَّا فَارَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجِذْعَ وَعَمَدَ إِلَى هَذِهِ الَّتِي صُنِعَتْ لَهُ جَزِعَ الْجِذْعُ فَحَنَّ كَمَا تَحِنُّ النَّاقَةُ حِينَ فَارَقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَعَمَ ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ حَنِينَ الْجِذْعِ رَجَعَ إِلَيْهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ وَقَالَ اخْتَرْ أَنْ أَغْرِسَكَ فِي الْمَكَانِ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ فَتَكُونَ كَمَا كُنْتَ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ أَغْرِسَكَ فِي الْجَنَّةِ فَتَشْرَبَ مِنْ أَنْهَارِهَا وَعُيُونِهَا فَيَحْسُنُ نَبْتُكَ وَتُثْمِرُ فَيَأْكُلَ أَوْلِيَاءُ اللَّهِ مِنْ ثَمَرَتِكَ وَنَخْلِكَ فَعَلْتُ فَزَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ لَهُ نَعَمْ قَدْ فَعَلْتُ مَرَّتَيْنِ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اخْتَارَ أَنْ أَغْرِسَهُ فِي الْجَنَّةِ

ابن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو آپ طویل قیام کرتے تھے یہ کھڑا ہونا آپ کے لئے مشقت کا باعث ہوتا تھا کھجور کا ایک تنا لایا گیا اور اسے گاڑھ دیا گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پہلو میں کھڑے ہوتے تھے جب آپ خطبہ دیتے اور طویل قیام کرتے تو اس کے ساتھ ٹیک لگالیا کرتے تھے ایک شخص نے یہ بات دیکھی وہ شخص نیا مدینہ میں آیا تھا جب اس نے آپ کو اس تنے کے پہلو میں کھڑے ہوئے دیکھا تو اپنے ساتھ موجود شخص سے کہا اگر مجھے یہ پتہ چل جائے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری اس بات کی تعریف کریں گے جس کی وجہ سے انہیں آسانی مل جائے گی تو ان کے لئے ایک بیٹھنے کی چیز بنا دیتا ہوں جس پر وہ کھڑے بھی ہوسکیں گے۔ اگر وہ چاہیں توبیٹھ جائیں اور جب تک چاہیں بیٹھے رہیں اور اگر وہ چاہیں تو کھڑے ہوجائیں اس بات کی اطلاع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے ارشاد فرمایا اس شخص کو میرے پاس لے کر آؤ لوگ اس شخص کو آپ کے پاس لے کر آئے آپ نے اسے ہدایت کی کہ وہ آپ کے لئے یہ تین یا چار سیڑھیاں بنادے جو اب مدینہ منورہ میں منبر ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بہت راحت محسوس کی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تنے کو چھوڑ دیا اور اس منبر کی طرف آنے لگے جو آپ کے لئے بنایا تھا تو وہ تنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی کے وقت یوں رویا جیسے کوئی اونٹنی روتی ہے۔ روای بیان کرتے ہیں کہ ابن بریدہ نے اپنے والد کے حوالے سے یہ بات بیان کی ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تنے کے رونے کی آواز سنی تو آپ اس کے پاس تشریف لے گئے آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اوپر رکھ دیا اور فرمایا تمہیں اختیار ہے میں تمہیں اس جگہ گاڑھ دیتا ہوں جہاں تم ہو اور تم یونہی رہوگے جیسے تم ہو اگر تم چاہو تو میں تمہیں جنت میں لگوا دوں گا۔ تم اس کی نہروں اور چشموں سے پانی حاصل کرنا یوں تمہاری نشوونما بہتر ہوجائے گی اور پھر تم پھل دوگے اور تمہارے پھل اور کھجوروں کو اللہ کے نیک بندے کھائیں گے اگر تم چاہو تو میں ایسا کردیتا ہوں۔ ابن بریدہ بیان کرتے ہیں ان کے والد نے یہ بات بیان کی انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا آپ اس کھجور کے تنے سے یہ کہہ رہے تھے ٹھیک ہے میں نے ایساہی کیا آپ نے یہ بات دو دفعہ ارشاد فرمائی (ابن بریدہ کے والد یا کسی اور شخص نے ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ نے جواب دیا اس نے یہ بات اختیار کی کہ میں اسے جنت میں لگوادوں۔

یہ حدیث شیئر کریں