نفسانی خواہشات کی پیروی سے اجتناب
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ قَالَ حَدَّثَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ بَيْنَ الرَّبِيضَيْنِ أَوْ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَا إِنَّمَا قَالَ كَذَا وَكَذَا قَالَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزِدْ فِيهِ وَلَمْ يُنْقِصْ مِنْهُ وَلَمْ يُجَاوِزْهُ وَلَمْ يُقَصِّرْ عَنْهُ
امام محمد باقر بیان کرتے ہیں عبید بن عمیر نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ حدیث پڑھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا منافق شخص کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو دو تھنوں کے درمیان ہو (یا شاید دو ریوڑوں کے درمیان ہو) تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات اس طرح ارشاد فرمائی ہے امام محمد فرماتے ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جو بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی وہ اس میں کوئی اضافہ یا کوئی کمی نہیں کرتے تھے نہ وہ اس سے آگے بڑھتے تھے اور نہ ہی اس سے کچھ کم کرتے تھے۔
