علم اور عالم کی فضیلت
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَحَدُهُمَا كَانَ عَالِمًا يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ وَالْآخَرُ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ هَذَا الْعَالِمِ الَّذِي يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ عَلَى الْعَابِدِ الَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ رَجُلًا
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو ایسے افراد کے بارے میں سوال کیا گیا جن کا تعلق بنی اسرائیل سے تھا ان میں ایک شخص عالم تھا وہ فرض نماز ادا کرنے کے بعد بیٹھ جاتا اور لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا تھا جبکہ دوسرا شخص دن کے وقت روزہ رکھتا تھا اور رات کے وقت نوافل ادا کرتا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا ان دونوں میں سے کون سا شخص افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا یہ عالم جو فرض نماز ادا کرنے کے بعد بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا ہے یہ اس کے عابد جو دن بھر روزہ رکھتا ہے اور رات کو نوافل ادا کرتا ہے اسی طرح فضیلت رکھتا ہے جیسے تم میں سے کسی ادنی شخص پر فضیلت رکھتا ہوں۔
