علم اور عالم کی فضیلت
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ مُطَرِّفٍ وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ قَالَ هَلْ مِنْ طَالِبِ خَيْرٍ فَيُعَانَ عَلَيْهِو أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ عَنْ ضَمْرَةَ قَالَ طَالِبُ عِلْمٍ
ارشاد باری تعالیٰ ہے " اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کیا کوئی سمجھنے والا ہے ۔
مطرف ارشاد فرماتے ہیں اس سے مراد یہ ہے کہ کیا کوئی بھلائی کا طلب گار ہے تاکہ اس کی مدد کی جائے۔ضمرہ ارشاد فرماتے ہیں اس سے مراد طالب علم ہے۔
