سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 352

علم اور عالم کی فضیلت

راوی:

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَجْلِسَيْنِ فِي مَسْجِدِهِ فَقَالَ كِلَاهُمَا عَلَى خَيْرٍ وَأَحَدُهُمَا أَفْضَلُ مِنْ صَاحِبِهِ أَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَدْعُونَ اللَّهَ وَيَرْغَبُونَ إِلَيْهِ فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ وَأَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَتَعَلَّمُونَ الْفِقْهَ أَوْ الْعِلْمَ وَيُعَلِّمُونَ الْجَاهِلَ فَهُمْ أَفْضَلُ وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا قَالَ ثُمَّ جَلَسَ فِيهِمْ

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مسجد میں دو محافل کے پاس سے گزرے توارشاد فرمایا دونوں نیکی کا کام کررہے ہیں لیکن ان میں سے ایک دوسرے پر فضیلت رکھتی ہے۔ یہ لوگ جو اللہ سے دعا مانگ رہے ہیں اس کی بارگاہ میں متوجہ ہیں اگر اللہ نے چاہا تو انہیں عطا کردے اور اگر چا ہے تو عطا نہ کرے اور یہ لوگ جو دین کا علم حاصل کررہے ہیں اور ناواقف لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں یہ افضل ہیں کیونکہ مجھے بھی تعلیم دینے والا بنا کر مبعوث کیا گیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان حضرات میں تشریف فرما ہوگئے۔

یہ حدیث شیئر کریں