جو شخص غیر اللہ کے لئے علم حاصل کرے اسکی توبیخ۔
راوی:
أَخْبَرَنَا سَعدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ قَالَ قَرَأْتُ فِي كِتَابٍ بَلَغَنِي أَنَّهُ مِنْ كَلَامِ عِيسَى تَعْمَلُونَ لِلدُّنْيَا وَأَنْتُمْ تُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ عَمَلٍ وَلَا تَعْمَلُونَ لِلْآخِرَةِ وَأَنْتُمْ لَا تُرْزَقُونَ فِيهَا إِلَّا بِالْعَمَلِ وَإِنَّكُمْ عُلَمَاءَ السَّوْءِ الْأَجْرَ تَأْخُذُونَ وَالْعَمَلَ تُضَيِّعُونَ يُوشِكُ رَبُّ الْعَمَلِ أَنْ يَطْلُبَ عَمَلَهُ وَتُوشِكُونَ أَنْ تَخْرُجُوا مِنْ الدُّنْيَا الْعَرِيضَةِ إِلَى ظُلْمَةِ الْقَبْرِ وَضِيقِهِ اللَّهُ نَهَاكُمْ عَنْ الْخَطَايَا كَمَا أَمَرَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَالصِّيَامِ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ سَخِطَ رِزْقَهُ وَاحْتَقَرَ مَنْزِلَتَهُ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ ذَلِكَ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ اتَّهَمَ اللَّهَ فِيمَا قَضَى لَهُ فَلَيْسَ يَرْضَى شَيْئًا أَصَابَهُ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ دُنْيَاهُ آثَرُ عِنْدَهُ مِنْ آخِرَتِهِ وَهُوَ فِي الدُّنْيَا أَفْضَلُ رَغْبَةً كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ مَصِيرُهُ إِلَى آخِرَتِهِ وَهُوَ مُقْبِلٌ عَلَى دُنْيَاهُ وَمَا يَضُرُّهُ أَشْهَى إِلَيْهِ أَوْ قَالَ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِمَّا يَنْفَعُهُ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ يَطْلُبُ الْكَلَامَ لِيُخْبِرَ بِهِ وَلَا يَطْلُبُهُ لِيَعْمَلَ بِهِ
ہشام بن جو دستوائی کے ساتھی ہیں بیان کرتے ہیں میں نے اپنی کتاب میں یہ بات پڑھی ہے حضرت عیسی کے فرامین میں یہ بات شامل ہے تم لوگ دنیا کے لئے عمل کرتے ہو حالانکہ تمہیں دنیا میں کسی عمل کے بغیر رزق دیا جاتا ہے۔ تم لوگ آخرت کے لئے عمل نہیں کرتے حالانکہ تمہیں آخرت میں عمل کے بغیر رزق نہیں ملے گا اے برے علماء تمہارے لئے بربادی ہے تم معاوضہ وصول کرلیتے ہو اور عمل کو ضائع کردیتے ہو عنقریب عمل کا پروردگار ان سے عمل کے بارے میں مطالبہ کرے گا اور عنقریب تم لوگ دنیا سے نکل کر قبر کی تاریکی اور تنگی میں چلے جاؤ گے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں گناہوں سے منع کیا ہے جیساکہ انہوں نے نماز اور روزوں کا حکم دیا ہے ایسا شخص کیسے عالم ہوسکتا ہے جو اپنے رزق سے ناراض ہو اور اپنی حثییت کو کم تر سمجھتا ہوں جبکہ وہ یہ بات جانتا ہو کہ یہ دونوں چیزیں اللہ کے علم اور اس کی مقرر کردہ تقدیر کے مطابق ہیں۔ ایسا شخص کیسے عالم ہوسکتا ہے جو اللہ کے مقرر کردہ فیصلے پر الزام لگائے اور اس چیز سے راضی نہ ہو جو اسے نصیب ہوئی ہے۔ ایسا شخص کیسے عالم ہو سکتا ہے جس کے نزدیک دنیا آخرت کے مقابلے میں زیادہ قابل ترجیح ہو حالانکہ دنیا میں سب سے زیادہ توجہ آخرت کی طرف مبذول ہونی چاہیے۔ ایسا شخص کیسے عالم ہو سکتا ہے جس کا انجام آخرت ہو لیکن وہ دنیا کی طرف متوجہ ہو اور جس چیز کے مقابلے میں جو اسے نقصان دینے والی ہے اس کی اسے زیادہ خواہش ہو وہ اسے زیادہ محبوب ہو اس چیز کے مقابلے میں جو اسے نفع دے سکی ہے۔ ایسا شخص کیسے عالم ہوسکتا ہے جو علم اس لئے حاصل کرتا ہے لوگوں کو بتائے وہ اس لئے حاصل نہیں کرتا تاکہ اس پر عمل کرے۔
