سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 38

اللہ تعالیٰ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ لَمَّا أَنْ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ جَعَلَ يُسْنِدُ ظَهْرَهُ إِلَى خَشَبَةٍ وَيُحَدِّثُ النَّاسَ فَكَثُرُوا حَوْلَهُ فَأَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسْمِعَهُمْ فَقَالَ ابْنُوا لِي شَيْئًا أَرْتَفِعُ عَلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ عَرِيشٌ كَعَرِيشِ مُوسَى فَلَمَّا أَنْ بَنَوْا لَهُ قَالَ الْحَسَنُ حَنَّتْ وَاللَّهِ الْخَشَبَةُ قَالَ الْحَسَنُ سُبْحَانَ اللَّهِ هَلْ تُبْتَغَى قُلُوبُ قَوْمٍ سَمِعُوا قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي هَذَا

حسن بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ لکڑی کے ساتھ ٹیک لگا کر تشریف فرما ہوتے تھے اور لوگوں سے بات چیت کرتے تھے لوگ بکثرت تعداد میں آپ کے اردگرد اکٹھے ہوتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ خواہش ہوئی کہ آپ اپنی آواز ان تک پہنچائیں۔ آپ نے حکم دیا کہ میرے لئے کوئی ایسی چیز بناؤ جس پر میں بلندی پر بیٹھ سکوں۔ لوگوں نے دریافت کیا وہ کیسے؟ اے اللہ کے نبی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کوئی تخت ہوجیسے حضرت موسی کا تخت تھا۔ جب لوگوں نے اسے بنادیا تو حسن بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم وہ لکڑی رونے لگی۔ حسن فرماتے ہیں سبحان اللہ وہ لوگ جنہوں نے یہ بات سنی ہو کیا ان کے دل کوئی اور معجزہ تلاش کریں گے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں یعنی رونے کی آواز سنی ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں