سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 390

جو شخص غیر اللہ کے لئے علم حاصل کرے اسکی توبیخ۔

راوی:

أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَيْحٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمِيرَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا قَالَ لِابْنِهِ اذْهَبْ فَاطْلُبْ الْعِلْمَ فَخَرَجَ فَغَابَ عَنْهُ مَا غَابَ ثُمَّ جَاءَهُ فَحَدَّثَهُ بِأَحَادِيثَ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ يَا بُنَيَّ اذْهَبْ فَاطْلُبْ الْعِلْمَ فَغَابَ عَنْهُ أَيْضًا زَمَانًا ثُمَّ جَاءَهُ بِقَرَاطِيسَ فِيهَا كُتُبٌ فَقَرَأَهَا عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ هَذَا سَوَادٌ فِي بَيَاضٍ فَاذْهَبْ اطْلُبْ الْعِلْمَ فَخَرَجَ فَغَابَ عَنْهُ مَا غَابَ ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ لِأَبِيهِ سَلْنِي عَمَّا بَدَا لَكَ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّكَ مَرَرْتَ بِرَجُلٍ يَمْدَحُكَ وَمَرَرْتَ بِآخَرَ يَعِيبُكَ قَالَ إِذًا لَمْ أَلُمْ الَّذِي يَعِيبُنِي وَلَمْ أَحْمَدْ الَّذِي يَمْدَحُنِي قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِصَفِيحَةٍ قَالَ أَبُو شُرَيْحٍ لَا أَدْرِي أَمِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ فَقَالَ إِذًا لَمْ أُهَيِّجْهَا وَلَمْ أَقْرَبْهَا فَقَالَ اذْهَبْ فَقَدْ عَلِمْتَ

عمیرہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے اپنے بیٹے سے کہا جاؤ اور علم حاصل کرو وہ بچہ گیا اور کافی عرصے تک غائب رہا پھر وہ آیا اس نے اپنے باپ کو کچھ احادیث سنائیں اس کے باپ نے اس سے کہا اے میرے بیٹے تم جاؤ اور علم حاصل کرو۔ وہ بچہ پھر کافی عرصے کے لئے چلا گیا پھر وہ کچھ کاپیاں لے کے آیا جن میں مختلف چیزیں تحریر تھیں اس نے وہ باپ کو پڑھ سنائیں تو اس کے باپ نے اس سے یہ کہا یہ سفیدی کے اوپر سیاہی کے ساتھ کچھ لکھا ہوا ہے تم جاؤ اور علم حاصل کرو۔ پھر وہ بچہ چلا گیا اور کافی عرصے تک غائب رہا پھر آیا اور اپنے ماں باپ سے کہا اب آپ مجھ سے جو چاہیں سوال کر سکتے ہیں اس کے والد نے اس سے کہا تمہارے خیال میں اگر تم کسی ایسے شخص کے پاس گزرو جو تمہاری تعریف کر رہا ہو اور پھر تم کسی دوسرے ایسے شخص کے پاس سے گزرو جو تمہاری برائی کر رہا ہو تو تمہاری کیفیت کیا ہوگی اس نے جواب جو شخص میری برائی بیان کر رہا ہو اس سے مجھے کوئی افسوس نہیں ہوگا اور جو میری تعریف کر رہا ہوگا میں اس کی کوئی تعریف نہیں کروں گا اس کے والد نے کہا اگر تم کسی ایسے برتن کے پاس سے گزرو (راوی کہتے ہیں مجھے یہ یاد نہیں ہے کہ اصل الفاظ کیا تھے کہ وہ برتن سونے کا ہو یا چاندی کا ہو؟ اس بیٹے نے جواب دیا مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی اور میں اس کے قریب نہیں جاؤں گا تو والد نے کہا تم جاؤ اب تم علم حاصل کر چکے ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں