سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 434

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔

راوی:

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ خَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ بَعْدَ نَبِيِّكُمْ نَبِيًّا وَلَمْ يُنْزِلْ بَعْدَ هَذَا الْكِتَابِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا فَمَا أَحَلَّ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ فَهُوَ حَلَالٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَا حَرَّمَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ فَهُوَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَلَا وَإِنِّي لَسْتُ بِقَاصٍّ وَلَكِنِّي مُنَفِّذٌ وَلَسْتُ بِمُبْتَدِعٍ وَلَكِنِّي مُتَّبِعٌ وَلَسْتُ بِخَيْرٍ مِنْكُمْ غَيْرَ أَنِّي أَثْقَلُكُمْ حِمْلًا أَلَا وَإِنَّهُ لَيْسَ لِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ أَنْ يُطَاعَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ أَلَا هَلْ أَسْمَعْتُ

عبیداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اے لوگو بے شک اللہ نے تمہارے نبی کے بعد کسی اور نبی مبعوث نہیں کرنا اور اس نبی پر اپنی جو کتاب نازل کی تھی اس کے بعد کسی اور کتاب کونازل نہیں کیا لہذا اپنے نبی کی مقدس زبان کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حلال قرار دیا ہے وہ قیامت تک حلال رہیں گی اور اپنے نبی کی مقدس زبان کے ذریعے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے وہ قیامت تک حرام رہیں گی۔ یہ بات یادر کھنا کہ میں فیصلہ دینے والا نہیں ہوں بلکہ میں (شرعی احکام کو) نافذ کرنے والا ہوں۔ میں بدعتی نہیں ہوں میں (سنت کا) پیروکار ہوں اور میں تم سے زیادہ بہتر نہیں ہوں البتہ میرے اوپر بھاری ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔ یہ بات یاد رکھنا اللہ کی نافرمانی کے معاملے میں اس کی مخلوق میں سے کسی کی بھی پیروی نہیں کی جاسکتی کیا میں نے اپنی بات واضح کردی ہے؟۔

یہ حدیث شیئر کریں