نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ قَالَ كَانَ طَاوُسٌ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ اتْرُكْهُمَا قَالَ إِنَّمَا نُهِيَ عَنْهَا أَنْ تُتَّخَذُ سُلَّمًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَإِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ صَلَاةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَلَا أَدْرِي أَتُعَذَّبُ عَلَيْهَا أَمْ تُؤْجَرُ لِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ قَالَ سُفْيَانُ تُتَّخَذَ سُلَّمًا يَقُولُ يُصَلِّي بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ
ہشام بیان کرتے ہیں طاؤس عصر کے بعد دو رکعت ادا کیا کرتے تھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا انہیں پڑھناچھوڑ دو۔ طاؤس نے عرض کی کہ ان سے اس لئے منع کیا گیا کہ انہیں سیڑھی کے طور پر نہ پڑھا جائے۔ ابن عباس نے ارشاد فرمایا عصر کے بعد نماز ادا کرنے سے منع کیا گیا ہے مجھے نہیں پتاکہ تمہیں ان نوافل کے پڑھنے پر عذاب دیا جائے گا یا اجر ملے گا کیونکہ اللہ نے ارشاد فرمایا ہے کسی بھی مومن مرد یا عورت کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی بھی معاملے میں فیصلہ دے دیں تو انہیں اپنے کسی معاملے میں کسی قسم کا کوئی اختیار ہو اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ واضح گمراہی کا شکار ہوجائے گا۔ ۔ سفیان بیان کرتے ہیں سیڑھی کے طور پر استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک مسلسل نوافل ادا کئے جائیں۔
