سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 474

جن لوگوں کے نزدیک حدیث تحریر کرنا (مناسب نہیں ہے)

راوی:

أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنِي قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عَوْنٍ وَاللَّهِ مَا كَتَبْتُ حَدِيثًا قَطُّقَالَ ابْنُ عَوْنٍ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ لَا وَاللَّهِ مَا كَتَبْتُ حَدِيثًا قَطُّ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ قَالَ لِي ابْنُ سِيرِينَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَرَادَنِي مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْمَدِينَةِ أَنْ أُكْتِبَهُ شَيْئًا قَالَ فَلَمْ أَفْعَلْ قَالَ فَجَعَلَ سِتْرًا بَيْنَ مَجْلِسِهِ وَبَيْنَ بَقِيَّةِ دَارِهِ قَالَ فَكَانَ أَصْحَابُهُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِ وَيَتَحَدَّثُونَ فِي ذَلِكَ الْمَوْضِعِ فَأَقْبَلَ مَرْوَانُ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ خُنَّاهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ قَالَ قُلْتُ وَمَا ذَاكَ قَالَ مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ خُنَّاكَ قَالَ قُلْتُ وَمَا ذَاكَ قَالَ إِنَّا أَمَرْنَا رَجُلًا يَقْعُدُ خَلْفَ هَذَا السِّتْرِ فَيَكْتُبُ مَا تُفْتِي هَؤُلَاءِ وَمَا تَقُولُ

قریش بن انس بیان کرتے ہیں ابن عون نے مجھ سے کہا اللہ کی قسم میں نے کبھی کوئی حدیث نوٹ نہیں کی۔ ابن سیرین بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم میں نے بھی کبھی کوئی حدیث نوٹ نہیں کی۔ ابن عون بیان کرتے ہیں ابن سیرین نے مجھ سے کہا حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں مروان بن حکم مدینے کا گورنر تھا اس نے یہ چاہا کہ میں اسے کوئی چیز نوٹ کروا دوں۔ حضرت زید فرماتے ہیں میں نے ایسا نہیں کیا حضرت زید فرماتے ہیں پھر اس نے اپنی محفل اور گھر کے بقیہ حصے کے درمیان ایک پردہ ڈلوا دیا۔ حضرت زید فرماتے ہیں لوگ اس کے پاس آیا کرتے تھے اور اس جگہ پر بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے ایک دن مروان نے اپنے ساتھیوں سے کہا میرا یہ خیال ہے کہ ہم نے آپ کے ساتھ بے ایمانی کی ہے میں نے دریافت کیا وہ کیا اس نے کہا میں نے ایک شخص کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ اس پردے کے دوسری طرف بیٹھ جایا کرے اور آپ جو فتوی دیتے ہیں اور جو بیان کرتے ہیں اسے نوٹ کرلیا کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں