جن حضرات نے علم کو نوٹ کرنے کی رخصت دی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدُ حِفْظَهُ فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ وَقَالُوا تَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَرٌ يَتَكَلَّمُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا فَأَمْسَكْتُ عَنْ الْكِتَابِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَوْمَأَ بِإِصْبَعِهِ إِلَى فِيهِ وَقَالَ اكْتُبْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا خَرَجَ مِنْهُ إِلَّا حَقٌّ
حضرت عبداللہ بن عمرو ارشاد فرماتے ہیں پہلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی جو بھی بات سنتا تھا اسے نوٹ کرلیتا تھا میرا ارادہ یہ ہوتا تھا کہ میں اسے یاد کروں گا قریش نے مجھے اس بات سے منع کیا اور یہ بات کہی تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہوئی ہر بات نوٹ کرلیتے ہو جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایک انسان ہیں آپ کسی وقت غصے کے عالم میں اور کسی وقت خوشی کے عالم میں کوئی بات ارشاد فرما سکتے ہیں تو میں نوٹ کرنے سے رک گیا پھر میں نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم سے کیا تو آپ نے اپنی مبارک انگلی کے ذریعے اپنے مبارک منہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تم نوٹ کرسکتے ہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس (یعنی منہ سے) حق کے علاوہ کوئی چیز نہیں نکلتی۔
