جن حضرات نے علم کو نوٹ کرنے کی رخصت دی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُخْبِرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَرْوِيَ مِنْ حَدِيثِكَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَسْتَعِينَ بِكِتَابِ يَدِي مَعَ قَلْبِي إِنْ رَأَيْتَ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ قَالَهُ عِ حَدِيثِي ثُمَّ اسْتَعِنْ بِيَدِكَ مَعَ قَلْبِكَ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ میں یہ چاہتا ہوں کہ میں آپ کے حوالے سے حدیث روایت کروں میں نے یہ ارادہ کیا ہے میں اس بارے میں اپنی یاد داشت کے ہمراہ اپنی تحریرات سے بھی مدد حاصل کروں اگر آپ مناسب سمجھیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میری حدیث کو محفوظ کرو اور اس بارے میں اپنے ذہن کے ہمراہ اپنے ہاتھ سے بھی مدد حاصل کرو۔
