سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 509

جن حضرات نے علم کو نوٹ کرنے کی رخصت دی۔

راوی:

أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو غِفَارٍ الْمُثَنَّى بْنُ سَعْدٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنِي عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِي فُلَانٌ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَهُ عُمَرُ قُلْتُ حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْحَيَاءَ وَالْعَفَافَ وَالْعِيَّ عِيَّ اللِّسَانِ لَا عِيَّ الْقَلْبِ وَالْفِقْهَ مِنْ الْإِيمَانِ وَهُنَّ مِمَّا يَزِدْنَ فِي الْآخِرَةِ وَيُنْقِصْنَ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا يَزِدْنَ فِي الْآخِرَةِ أَكْثَرُ وَإِنَّ الْبَذَاءَ وَالْجَفَاءَ وَالشُّحَّ مِنْ النِّفَاقِ وَهُنَّ مِمَّا يَزِدْنَ فِي الدُّنْيَا وَيُنْقِصْنَ فِي الْآخِرَةِ وَمَا يُنْقِصْنَ فِي الْآخِرَةِ أَكْثَرُأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ خَرَجَ عَلَيْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَمَعَهُ قِرْطَاسٌ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا لِصَلَاةِ الْعَصْرِ وَهُوَ مَعَهُ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الْكِتَابُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَدَّثَنِي بِهِ عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَأَعْجَبَنِي فَكَتَبْتُهُ فَإِذَا فِيهِ هَذَا الْحَدِيثُ

عون بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز سے کہا فلاں صاحب نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک صحابی کا نام لیا تھا حضرت عمر بن عبدالعزیز انہیں جانتے تھے میں نے کہا انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بےشک حیاء، پاکدامنی اور رکاوٹ، زبان کی رکاوٹ دل کی نہیں اور سمجھ بوجھ ایمان کا حصہ ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو آخرت میں انسان کے مرتبہ و مقام میں اضافہ کرتی ہیں اور دنیامیں (حاصل ہونے والی نعمتوں میں) کمی کردیتی ہیں جبکہ فضول گوئی بد زبانی اور بخل وہ چیزیں ہیں جو نفاق کا حصہ ہیں یہ چیزیں دنیا میں انسان کے اشتغال میں اضافہ کرتی ہیں اور آخرت کی طر ف توجہ میں کمی کردیتی ہیں اور آخرت میں کمی کرنے والی چیز یں بہت ہیں۔ ابوقلابہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز ہمارے پاس ظہر کی نماز پڑھانے کے لئے تشریف لائے ان کے پاس ایک کا پی تھی پھر جب وہ عصر کی نماز پڑھانے کے لئے ہمارے پاس تشریف لائے تو وہ کا پی پھر ان کے پاس تھی میں نے ان سے دریافت کیا اے امیرالمومنین اس تحریر میں کیا ہے انہوں نے فرمایا یہ ایک حدیث ہے جو عون بن عبداللہ نے مجھے سنائی ہے مجھے یہ بہت اچھی لگی تو میں نے اسے نوٹ کرلیا اس میں یہ حدیث موجود تھی (جوسابقہ سطور میں نقل کی جا چکی ہے)

یہ حدیث شیئر کریں