جو شخص شہرت اور پہچان کو ناپسند قرار دے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَسْوَدَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ شَاوَرْتُ مُحَمَّدًا فِي بِنَاءٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبْنِيَهُ فِي الْكَلَّاءِ قَالَ فَأَشَارَ عَلَيَّ وَقَالَ إِذَا أَرَدْتَ أَسَاسَ الْبِنَاءِ فَآذِنِّي حَتَّى أَجِيءَ مَعَكَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ قَالَ فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَمْشِي إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَمَشَى مَعَهُ فَقَامَ فَقَالَ أَلَكَ حَاجَةٌ قَالَ لَا قَالَ أَمَّا لَا فَاذْهَبْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ أَنْتَ أَيْضًا فَاذْهَبْ قَالَ فَذَهَبْتُ حَتَّى خَالَفْتُ الطَّرِيقَ
ابن عون بیان کرتے ہیں میں نے محمد نامی محدث سے ایک عمارت تعمیر کرنے کے بارے میں مشورہ کیا۔ میرا یہ ارادہ تھا کہ ویران علاقے میں اسے تعمیر کروں گا۔ انہوں نے اشارے کے ذریعے مجھ سے کہا جب تم اس عمارت کی بنیاد رکھنے لگو تو مجھے بتا دینا میں بھی تمہارے ساتھ چلوں گا۔ ابن عون کہتے ہیں مقررہ وقت پر میں ان کے پاس آیا ہم جا رہے تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور ان کے ساتھ چلنے لگا وہ ٹھہر گئے اور پوچھا کیا تمہیں کوئی کام ہے۔ اس نے جواب دیا نہیں تو محمد (نامی محدث) نے کہا اگر کوئی کام نہیں ہے تو تم جاؤ۔ پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور بولے ایسا کرو تم بھی جاؤ۔ ابن عون بیان کرتے ہیں پھر میں بھی چل پڑا اور دوسرے راستے سے وہاں تک پہنچا۔
