نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے احادیث دوسروں تک پہنچانا اور سنت کی تعلیم دینا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَمِّهِ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ سَلْمَانَ كَتَبَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ إِنَّ الْعِلْمَ كَالْيَنَابِيعِ يَغْشَاهُنَّ النَّاسُ فَيَخْتَلِجُهُ هَذَا وَهَذَا فَيَنْفَعُ اللَّهُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ وَإِنَّ حِكْمَةً لَا يُتَكَلَّمُ بِهَا كَجَسَدٍ لَا رُوحَ فِيهِ وَإِنَّ عِلْمًا لَا يُخْرَجُ كَكَنْزٍ لَا يُنْفَقُ مِنْهُ وَإِنَّمَا مَثَلُ الْعَالِمِ كَمَثَلِ رَجُلٍ حَمَلَ سِرَاجًا فِي طَرِيقٍ مُظْلِمٍ يَسْتَضِيءُ بِهِ مَنْ مَرَّ بِهِ وَكُلٌّ يَدْعُو لَهُ بِالْخَيْرِ
موسی بن یسار اپنے چچا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں مجھے یہ پتا چلا کہ حضرت سلمان نے خط میں حضرت ابودرداء کو یہ لکھا کہ علم ان چشموں کی مانند ہے جن پر لوگ آتے ہیں یہ فلاں شخص کو اپنی طرف لے آتا ہے اور فلاں کو لے آتا ہے اس کے ذریعے اللہ کئی لوگوں کو نفع عطا کرتا ہے۔ ایسی دانائی جس کی گفتگو نہ کی جائے وہ ایک ایسے جسم کی مانند ہے جس میں روح نہیں ہوتی اور ایسا علم جسے دوسروں تک پہنچایا نہ جائے ایسے خزانے کی مانند ہے جس میں سے خرچ نہ کیا جائے اور عالم کی مثال اس شخص کی مانند ہے جو تاریک راستے میں چراغ اٹھا کر کھڑا ہوجائے تاکہ گزرنے والا شخص اس کی روشنی سے فیض یاب ہوسکے ہر شخص ایسے شخص کے لئے دعائے خیر کرتا ہے۔
