علم کے حصول کے لئے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ آلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَلَبْتُ الْعِلْمَ فَلَمْ أَجِدْهُ أَكْثَرَ مِنْهُ فِي الْأَنْصَارِ فَكُنْتُ آتِي الرَّجُلَ فَأَسْأَلُ عَنْهُ فَيُقَالُ لِي نَائِمٌ فَأَتَوَسَّدُ رِدَائِي ثُمَّ أَضْطَجِعُ حَتَّى يَخْرُجَ إِلَى الظُّهْرِ فَيَقُولُ مَتَى كُنْتَ هَا هُنَا يَا ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ فَأَقُولُ مُنْذُ زَمَنٍ طَوِيلٍ فَيَقُولُ بِئْسَ مَا صَنَعْتَ هَلَّا أَعْلَمْتَنِي فَأَقُولُ أَرَدْتُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيَّ وَقَدْ قَضَيْتَ حَاجَتَكَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے علم حاصل کیا اور سب سے زیادہ اسے انصار سے حاصل کیا میں کسی صاحب کے ہاں آتا تھا ان کے بارے میں دریافت کرتا تو مجھے بتایا جاتا کہ وہ سو رہے ہیں تو میں اپنی چادر سرکے نیچے رکھ کر لیٹ جاتا یہاں تک کہ دوپہر کے وقت وہ صاحب تشریف لاتے تو دریافت کیا اللہ کے رسول کے چچا زاد آپ کب سے یہاں ہیں ۔ میں جواب دیتا کافی دیر ہوگئی ہے تو وہ یہ کہتا آپ نے بہت برا کیا آپ نے مجھے بتا کیوں نہیں دیا تو میں یہ جواب دیتا کہ میری یہ خواہش تھی کہ آپ خود باہر تشریف لائیں پہلے اپنے کاموں سے فارغ ہوجائیں۔
