علم کے حصول کے لئے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ رَجُلًا مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَلَ إِلَى فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهُوَ بِمِصْرَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ وَهُوَ يَمُدُّ لِنَاقَةٍ لَهُ فَقَالَ مَرْحَبًا قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا وَلَكِنْ سَمِعْتُ أَنَا وَأَنْتَ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ قَالَ مَا هُوَ قَالَ كَذَا وَكَذَا
حضرت عبداللہ بن بردہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک صاحب حضرت فضالہ بن عبید کے پاس گئے وہ اس وقت مصر میں مقیم تھے وہ اس کے پاس آئے اور اپنی اونٹنی کو ان کی طرف بڑھایا تو انہوں نے خوش آمدید کہا وہ بولے میں آپ کے پاس آپ کی زیارت کرنے کے لئے نہیں آیا بلکہ میں نے اور آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ایک حدیث سنی تھی مجھے امید ہے کہ وہ آپ کو یاد ہوگی تو انہوں نے جواب دیا ہاں وہ حدیث اس طرح سے تھی۔
