ایک شخص جب کوئی فتوی دے اور پھر اسے نبی اکرم کے حوالے سے کسی حدیث کا پتہ چلے تو اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ قَالَ تَذَاكَرْنَا بِمَكَّةَ الرَّجُلَ يَمُوتُ فَقُلْتُ عِدَّتُهَا مِنْ يَوْمِ يَأْتِيهَا الْخَبَرُ لِقَوْلِ الْحَسَنِ وَقَتَادَةَ وَأَصْحَابِنَا قَالَ فَلَقِيَنِي طَلْقُ بْنُ حَبِيبٍ الْعَنَزِيُّ فَقَالَ إِنَّكَ عَلَيَّ كَرِيمٌ وَإِنَّكَ مِنْ أَهْلِ بَلَدٍ الْعَيْنُ إِلَيْهِمْ سَرِيعَةٌ وَإِنِّي لَسْتُ آمَنُ عَلَيْكَ وَإِنَّكَ قُلْتَ قَوْلًا هَا هُنَا خِلَافَ قَوْلِ أَهْلِ الْبَلَدِ وَلَسْتُ آمَنُ فَقُلْتُ وَفِي ذَا اخْتِلَافٌ قَالَ نَعَمْ عِدَّتُهَا مِنْ يَوْمِ يَمُوتُ فَلَقِيتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عِدَّتُهَا مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ قَالَ وَسَأَلْتُ مُجَاهِدًا فَقَالَ عِدَّتُهَا مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ وَسَأَلْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ فَقَالَ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ وَسَأَلْتُ أَبَا قِلَابَةَ فَقَالَ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ فَقَالَ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ و سَمِعْت عِكْرِمَةَ يَقُولُ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ قَالَ وَقَالَ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ قَالَ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ قَالَ حَمَّادٌ وَسَمِعْتُ لَيْثًا حَدَّثَ عَنْ الْحَكَمِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ قَالَ تُوُفِّيَ عَلِيٌّ مِنْ يَوْمِ يَأْتِيهَا الْخَبَرُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَقُولُ مِنْ يَوْمِ تُوُفِّيَ
ایوب بیان کرتے ہیں ہم مکہ میں ایک ایسے شخص کا ذکر کررہے تھے جو فوت ہوچکا تھا میں نے کہا اس کی بیوی کی عدت اس دن سے شروع ہوگی جب اس شخص کی وفات کی اطلاع ملے گی کیونکہ حسن بصری قتادہ اور ہمارے مشائخ کی یہی رائے ہے۔ ایوب بیان کرتے ہیں پھر میری ملاقات طلق بن حبیب عنزی سے ہوئی تو وہ بولے آپ مجھ پر بڑے مہربان ہیں آپ اس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جن کی طرف لوگوں کی نظریں تیزی سے جاتی ہیں اور میں آپ کے بارے میں امن میں نہیں ہوں اس نے یہ بھی کہا کہ آپ نے یہاں ایک بات کی ہے جو اس شہر کے اہل علم کے قول کے خلاف ہے اس لئے میں مطمئن نہیں ہوں میں نے دریافت کیا اس کے بارے میں اختلاف ہے اس نے جواب دیا جی ہاں۔ اس عورت کی عدت اس دن سے شروع ہوگئی جب وہ شخص فوت ہوا تھا کیونکہ میری ملاقات حضرت سعید بن جبیر سے ہوئی تھی اور میں نے یہی سوال ان سے کیا تھا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ اس عورت کی عدت اس دن سے شروع ہوگی جب وہ مرد فوت ہوا تھا پھر میں نے مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔ پھر میں نے عطاء بن ابی رباح سے سوال کیا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا، پھر میں نے ابوقلابہ سے سوال کیا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ وفات کے دن سے ہوگی پھر میں نے محمد بن سیرین سے سوال کیا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ وفات کے دن سے ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نافع نے مجھے یہ بات بتائی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ اس دن سے شروع ہوگی جس دن اس کے مرد کا انتقال ہوا ہے ۔ میں نے عکرمہ کو اور حضرت جابر بن زید کو اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بھی یہی فتوی دیتے سنا ہے کہ وفات کے دن سے آغاز ہوگا۔ حماد بیان کرتے ہیں میں نے لیث کو حکم کے حوالے سے یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود یہ ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ وفات کے دن سے آغاز ہوگا۔ وہ یہ بھی بیان کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ ارشاد فرمایا جس دن اس کی وفات کی خبر آئے گی اس دن سے آغاز ہوگا۔ عبداللہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں تو میں نے بھی یہی فتوی دیا کہ وفات کے دن سے حساب شمار ہوگا۔
