علم کی تعظیم
راوی:
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الْأَسْوَدُ قَالَ قَالَ ابْنُ مُنَبِّهٍ كَانَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَا مَضَى يَضَنُّونَ بِعِلْمِهِمْ عَنْ أَهْلِ الدُّنْيَا فَيَرْغَبُ أَهْلُ الدُّنْيَا فِي عِلْمِهِمْ فَيَبْذُلُونَ لَهُمْ دُنْيَاهُمْ وَإِنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ الْيَوْمَ بَذَلُوا عِلْمَهُمْ لِأَهْلِ الدُّنْيَا فَزَهِدَ أَهْلُ الدُّنْيَا فِي عِلْمِهِمْ فَضَنُّوا عَلَيْهِمْ بِدُنْيَاهُمْ
ابن منبہ بیان کرتے ہیں گزشتہ زمانے میں اہل علم اپنے علم کی وجہ سے دنیا داروں کے معاملے میں بخیل ہوتے تھے تو اہل دنیا ان کے علم کی وجہ سے ان کی طرف راغب ہوتے تھے اور اپنا دنیاوی مال ودولت ان پر خرچ کرتے تھے آج کے اہل علم اپنا علم دنیا والوں پر خرچ کرتے ہیں لیکن اہل دنیا ان کے علم سے بے نیاز ہیں اور اپنی دنیاوی مال ودولت کے معاملے میں ان سے بخل کرتے ہیں۔
