سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 646

علم کی تعظیم

راوی:

أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِيُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقَسْمَلِيِّ أَخْبَرَنَا زَيْدٌ الْعَمِّيُّ عَنْ بَعْضِ الْفُقَهَاءِ أَنَّهُ قَالَ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ اعْمَلْ بِعِلْمِكَ وَأَعْطِ فَضْلَ مَالِكَ وَاحْبِسْ الْفَضْلَ مِنْ قَوْلِكَ إِلَّا بِشَيْءٍ مِنْ الْحَدِيثِ يَنْفَعُكَ عِنْدَ رَبِّكَ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ إِنَّ الَّذِي عَلِمْتَ ثُمَّ لَمْ تَعْمَلْ بِهِ قَاطِعٌ حُجَّتَكَ وَمَعْذِرَتَكَ عِنْدِ رَبِّكَ إِذَا لَقِيتَهُ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ إِنَّ الَّذِي أُمِرْتَ بِهِ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ لَيَشْغَلُكَ عَمَّا نُهِيتَ عَنْهُ مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ لَا تَكُونَنَّ قَوِيًّا فِي عَمَلِ غَيْرِكَ ضَعِيفًا فِي عَمَلِ نَفْسِكَ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ لَا يَشْغَلَنَّكَ الَّذِي لِغَيْرِكَ عَنْ الَّذِي لَكَ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ جَالِسْ الْعُلَمَاءَ وَزَاحِمْهُمْ وَاسْتَمِعْ مِنْهُمْ وَدَعْ مُنَازَعَتَهُمْ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ عَظِّمْ الْعُلَمَاءَ لِعِلْمِهِمْ وَصَغِّرْ الْجُهَّالَ لِجَهْلِهِمْ وَلَا تُبَاعِدْهُمْ وَقَرِّبْهُمْ وَعَلِّمْهُمْ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ لَا تُحَدِّثْ بِحَدِيثٍ فِي مَجْلِسٍ حَتَّى تَفْهَمَهُ وَلَا تُجِبْ امْرَأً فِي قَوْلِهِ حَتَّى تَعْلَمَ مَا قَالَ لَكَ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ لَا تَغْتَرَّ بِاللَّهِ وَلَا تَغْتَرَّ بِالنَّاسِ فَإِنَّ الْغِرَّةَ بِاللَّهِ تَرْكُ أَمْرِهِ وَالْغِرَّةَ بِالنَّاسِ اتِّبَاعُ أَهْوَائِهِمْ وَاحْذَرْ مِنْ اللَّهِ مَا حَذَّرَكَ مِنْ نَفْسِهِ وَاحْذَرْ مِنْ النَّاسِ فِتْنَتَهُمْ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ إِنَّهُ لَا يَكْمُلُ ضَوْءُ النَّهَارِ إِلَّا بِالشَّمْسِ كَذَلِكَ لَا تَكْمُلُ الْحِكْمَةُ إِلَّا بِطَاعَةِ اللَّهِ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ إِنَّهُ لَا يَصْلُحُ الزَّرْعُ إِلَّا بِالْمَاءِ وَالتُّرَابِ كَذَلِكَ لَا يَصْلُحُ الْإِيمَانُ إِلَّا بِالْعِلْمِ وَالْعَمَلِ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ كُلُّ مُسَافِرٍ مُتَزَوِّدٌ وَسَيَجِدُ إِذَا احْتَاجَ إِلَى زَادِهِ مَا تَزَوَّدَ وَكَذَلِكَ سَيَجِدُ كُلُّ عَامِلٍ إِذَا احْتَاجَ إِلَى عَمَلِهِ فِي الْآخِرَةِ مَا عَمِلَ فِي الدُّنْيَا يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَحُضَّكَ عَلَى عِبَادَتِهِ فَاعْلَمْ أَنَّهُ إِنَّمَا أَرَادَ أَنْ يُبَيِّنَ لَكَ كَرَامَتَكَ عَلَيْهِ فَلَا تَحَوَّلَنَّ إِلَى غَيْرِهِ فَتَرْجِعَ مِنْ كَرَامَتِهِ إِلَى هَوَانِهِ يَا صَاحِبَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِنْ تَنْقُلْ الْحِجَارَةَ وَالْحَدِيدَ أَهْوَنُ عَلَيْكَ مِنْ أَنْ تُحَدِّثَ مَنْ لَا يَعْقِلُ حَدِيثَكَ وَمَثَلُ الَّذِي يُحَدِّثُ مَنْ لَا يَعْقِلُ حَدِيثَهُ كَمَثَلِ الَّذِي يُنَادِي الْمَيِّتَ وَيَضَعُ الْمَائِدَةَ لِأَهْلِ الْقُبُورِ

زید بیان کرتے ہین ایک عالم نے یہ بات بیان کی ۔ اے صاحب علم اپنے علم پر عمل کرو اور اپنا اضافی مال مستحق لوگوں کو دے دو اور فضول گفتگو نہ کرو۔ صرف وہی بات کرو جو تمہارے پروردگار کی بارگاہ میں تمہیں فائدہ پہنچائے۔ اے صاحب علم جس چیز کا تم نے علم حاصل کیا ہے پھر اس پر عمل نہیں کیا جب تم اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضر ہوگے تو وہ چیز تمہاری حجت کو توڑ دے گی اور تمہاری معذرت کو ختم کردے گی۔ اے صاحب علم۔ تمہیں اللہ کی جب عبادت کا حکم دیا گیا ہے وہ تمہیں اس کی اس نافرمانی سے روکے گی جس سے تمہیں منع کیا گیا ہے اے صاحب علم تم دوسروں کی طرف سے عمل کرنے میں طاقت ور ہو اور اپنی ذات کے طرف سے عمل کرنے میں کمزور نہ ہوجانا۔ اے صاحب علم تم علماء کی تعظیم کرو ان کی خدمت میں حاضر ہوجاؤ ان کی باتیں غور سے سنو اور ان سے بحث نہ کرو۔ اے صاحب علم! علماء کو ان کے علم کی وجہ سے عظیم سمجھو اور جہلاء کو ان کی جہالت کی وجہ سے کم سمجھو لیکن ان سے دوری اختیار نہ کرو۔ بلکہ ان کے قریب رہو اور ان کو تعلیم دو۔ اے صاحب علم کسی محفل میں اس وقت تک کوئی بات نہ کرو جب تک تمہیں اس بات کی سمجھ نہ آجائے اور کسی بھی شخص کی بات کا اس وقت تک جواب نہ دوجب تک یہ جان نہ لو کہ اس نے تم سے کیا کہا۔ اے صاحب علم۔ اللہ کے بارے میں غلط فہمی کا شکار نہ ہونا اور لوگوں کے بارے میں غلط فہمی کا شکار نہ ہونا۔ اللہ کے بارے میں غلط فہمی یہ ہے کہ اس کے حکم کو چھوڑ دیا جائے اور لوگوں کے بارے میں یہ غلط فہمی ہے کہ ان کی نفسانی خواہشات کی پیروی کی جائے اور اللہ کے بارے میں ہر اس چیز سے بچو جس کے بارے میں بچنے کی اس نے تلقین کی ہے اور لوگوں کے حوالے سے فتنے سے بچو۔ اے صاحب علم ہر مسافر کے پاس زاد راہ موجود ہوتا ہے کیونکہ بہت جلد اسے اس سامان کی ضرورت پیش آجاتی ہے اسی طرح ہر عمل کرنے والا شخص آخرت میں اپنے عمل کی ضرورت محسوس کرے گا جو عمل اس نے دنیا میں کیا ہوگا۔ اے صاحب علم جب اللہ اس بات کا ارادہ کرے کہ وہ اپنی عبادت کی تمہیں ترغیب دے تو یہ بات جان لو کہ اس نے اس بات کا ارادہ کیا ہے کہ اپنی بارگاہ میں تمہاری بزرگی کو تمہارے سامنے ظاہر کردے۔ اس لئے تم اس کے علاوہ کسی اور کی طرف نہ جانا ورنہ بزرگی بے عزتی میں تبدیل ہوجائے گی۔ اے اہل علم تمہارا پتھر اور لوہا منتقل کرنا تمہارے نزدیک اس بات سے زیادہ آسان ہونا چاہیے کہ تم کوئی ایسی بات بیان کرو جس کی تمہیں خود بھی سمجھ نہ ہو۔ جو شخص کوئی ایسی بات بیان کرتا ہے جس کی اسے خود سمجھ نہ ہو۔ اس کی مثال اس شخص کی مانند ہے جو مردے کو مخاطب کرتا ہے اور قبرستان والوں کے سامنے دسترخوان رکھ دیتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں