جو حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ مستحاضہ عورت ظہر کے وقت غسل کرے گی جو اگلے دن ظہر کے لئے کافی ہوگا اس عورت کے ساتھ صحبت بھی کی جاسکتی ہے اور وہ روزہ بھی رکھ سکتی ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُمَيٍّ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ فَقَالَ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا وَتَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتَسْتَذْفِرُ بِثَوْبٍ وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا وَتَصُومُ فَقُلْتُ عَمَّنْ هَذَا فَأَخَذَ الْحَصَا
سمی بیان کرتے ہیں میں نے سعید بن مسیب سے مستحاضہ عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا وہ اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران بیٹھی رہے گی (یعنی نماز ادا نہیں کرے گی) پھر ایک ظہر کی نماز سے لے کر اگلے دن ظہر کی نماز تک ایک غسل کرے گی (اس عرصے کے دوران) وہ کپڑے کو اپنی شرمگاہ پر اچھی طرح سے باندھ کر رکھے گی اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکے گا اور وہ عورت روزہ رکھ سکے گی (سمی کہتے ہیں ) میں نے دریافت کیا اس کی دلیل کیا ہے انہوں نے (مجھے مارنے کے لئے) کنکری اٹھا لی۔
