جو حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ مستحاضہ عورت ظہر کے وقت غسل کرے گی جو اگلے دن ظہر کے لئے کافی ہوگا اس عورت کے ساتھ صحبت بھی کی جاسکتی ہے اور وہ روزہ بھی رکھ سکتی ہے۔
راوی:
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا مِنْ الشَّهْرِ ثُمَّ تَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّي وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَسَنِ وَعَطَاءٍ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں ہر مہینے اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران مستحاضہ عورت نماز نہیں پڑھے گی پھر جب وہ مخصوص دن گزرجائیں تو وہ غسل کرے جو ایک دن ظہر کے وقت سے لے کر اگلے دن ظہر کے وقت تک کافی ہوگا وہ عورت ہر نماز کے وقت وضو کیا کرے گی ایسی عورت نماز بھی پڑھ سکتی ہے اور روزہ بھی رکھ سکتی ہے اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت بھی کرسکتا ہے۔ حضرت حسن بصری حضرت عطاء سے بھی اسی طرح منقول ہے۔
