سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 842

طہر کی کم از کم مدت۔

راوی:

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي شَهْرٍ أَوْ فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثَلَاثَ حِيَضٍ فَإِذَا شَهِدَ لَهَا الشُّهُودُ الْعُدُولُ مِنْ النِّسَاءِ أَنَّهَا رَأَتْ مَا يُحَرِّمُ عَلَيْهَا الصَّلَاةَ مِنْ طُمُوثِ النِّسَاءِ الَّذِي هُوَ الطَّمْثُ الْمَعْرُوفُ فَقَدْ خَلَا أَجَلُهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد سَمِعْت يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ أَسْتَحِبُّ الطُّهْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ

ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب کسی عورت کو ایک ہی مہینے میں یا چالیس دن کے اندر تین مرتبہ حیض آ جائے تو اگر معتبر گواہ عورتیں اس عورت کے حق میں گواہی دیں کہ اس عورت نے وہ حیض دیکھا ہے جس کی وجہ سے نماز حرام ہوجاتی ہے اور جو خواتین کو آتا ہے وہ اس عورت کی عدت کی مدت پوری ہوجائے گی۔ امام دارمی فرماتے ہیں میں نے یزید بن ہاروں کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے میرے نزدیک طہر کی مدت پندرہ دن ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں