حیض کے مخصوص ایام کے بعد خارج ہونے والا مٹیالا مواد
راوی:
قَالَ أَبُو مُحَمَّد سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ إِذَا كَانَ أَيَّامُ الْمَرْأَةِ سَبْعَةً فَرَأَتْ الطُّهْرَ بَيَاضًا فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرِ فَالنِّكَاحُ جَائِزٌ صَحِيحٌ فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ دُونَ السَّبْعِ فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ فَلَا يَجُوزُ وَهُوَ حَيْضٌ و سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَقُولُ بِهِ قَالَ نَعَمْ
امام دارمی فرماتے ہیں میں نے یزید بن ہارون کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب عورت کے حیض کے مخصوص ایام سات دن ہوں اور وہ عورت طہر میں سفیدی دیکھ لے اور پھر وہ نکاح کرے پھر اس دن اور دس دن کے درمیان اسے دو بار خون دکھائی دے اس کا نکاح جائز اور درست ہوگا لیکن اگر اس نے سات دن سے پہلے طہر دیکھ لیا اور پھر شادی کرلی اور اس کے بعد خون نظر آگیا تو نکاح جائز نہیں ہوگا اور وہ حالت حیض شمار ہوگی۔ امام دارمی سے دریافت کیا گیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انہوں نے جواب دیا جی ہاں۔
