اگر نماز کے وقت عورت کو حیض آجائے یا اس کا حیض ختم ہوجائے۔
راوی:
قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَرَأْتُ عَلَى زَيْدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ هُوَ ابْنُ أَنَسٍ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ كَانَ حَيْضُهَا سَبْعَةَ أَيَّامٍ فَزَادَتْ حَيْضَتُهَا قَالَ تَسْتَظْهِرُ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ
امام دارمی فرماتے ہیں زید بن یحییٰ بیان کرتے ہیں میں نے امام مالک بن انس سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا جس کے حیض کے مخصوص ایام سات دن ہوں اور اسے اس کے بعد حیض آتا رہے تو امام مالک نے جواب دیا سات دن گزرنے کے بعد مزید تین دن کے بعد وہ عورت مستحاضہ یعنی حالت طہر میں شمار ہوگی۔
