اگر عورت کو حیض اور استحاضہ کے ایام میں فرق پتہ نہ چل سکے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ كَتَبَتْ امْرَأَةٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ الزُّبَيْرِ إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ وَإِنِّي أُذَكِّرُكُمَا اللَّهَ إِلَّا أَفْتَيْتُمَانِي وَإِنِّي سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالُوا كَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَقَرَأْتُ وَكَتَبْتُ الْجَوَابَ بِيَدِي مَا أَجِدُ لَهَا إِلَّا مَا قَالَ عَلِيٌّ فَقِيلَ إِنَّ الْكُوفَةَ أَرْضٌ بَارِدَةٌ فَقَالَ لَوْ شَاءَ اللَّهُ لَابْتَلَاهَا بِأَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَيْسٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ أَرْضَهَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ فَقَالَ تُؤَخِّرُ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلُ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلُ غُسْلًا وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلُ غُسْلًا وَتَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ غُسْلًا
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں ایک خاتون نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن زبیر کو خط لکھا کہ میں استحاضہ میں مبتلا ہوں اور کبھی پاک نہیں ہوتی میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہوں کہ آپ مجھے اس بارے میں فتوی دیں جس کے بارے میں میں نے آپ سے سوال کیا ہے تو ان حضرات نے جواب دیا حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایسی عورت ہر نماز کے وقت غسل کرے گی سعید بن جبیر کہتے ہیں میں نے وہ سوال پڑھا تھا اور اپنے ہاتھ سے جواب لکھا تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہی جواب دیا تھا ان کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کے علاوہ کوئی اور دلیل نہیں ملتی تھی ان سے کہا گیا کوفہ میں سردی زیادہ ہوتی ہے اس لئے ہر نماز کے وقت غسل کرنامشکل ہوگا انہوں نے جواب دیا اگر اللہ چاہتا تو اس عورت کو اس سے زیادہ بڑی آزمائش میں مبتلا کردیتا۔ مجاہد بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کوفہ میں سردی زیادہ ہوتی ہے انہوں نے جواب دیا وہ عورت ظہر کی نماز موخر کرے گی اور عصر کی نماز جلدی ادا کرے گی اور دونوں نماز کے لئے ایک مرتبہ غسل کرے گی پھر مغرب کی نماز موخر کرے گی اور عشاء کی نماز جلدی ادا کرے گی اور ان دونوں نمازوں کے لئے ایک مرتبہ غسل کرے گی اور پھر فجر کے لئے ایک مرتبہ غسل کرے گی۔
