نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد اللہ نے آپ کو جو بزرگی عطا کی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ لَمَّا كَانَ أَيَّامُ الْحَرَّةِ لَمْ يُؤَذَّنْ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا وَلَمْ يُقَمْ وَلَمْ يَبْرَحْ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ مِنْ الْمَسْجِدِ وَكَانَ لَا يَعْرِفُ وَقْتَ الصَّلَاةِ إِلَّا بِهَمْهَمَةٍ يَسْمَعُهَا مِنْ قَبْرِ النَّبِيِّ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
سعید بن عبدالعزیز بیان کرتے ہیں واقعہ حرہ کے دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں تین دن تک اذان نہیں ہوئی اور نہ ہی اقامت کہی گئی اس دوران حضرت سعید بن مسیب مسجد میں ہی رہے انہیں نماز کے اوقات کا اس طرح سے پتہ چلتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک سے ہلکی سی آواز آیا کرتی تھی ۔
