سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 119

کم سن بچوں کی شادی کا حکم جبکہ شادی ان کے باپ نے کی ہو۔

راوی:

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَوُعِكْتُ فَتَمَرَّقَ رَأْسِي فَأَوْفَى جُمَيْمَةً فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبَاتٌ لِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ فَأَخَذَتْ بِيَدِي حَتَّى أَوْقَفَتْنِي عَلَى بَابِ الدَّارِ وَإِنِّي لَأَنْهَجُ حَتَّى سَكَنَ بَعْضُ نَفَسِي ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَاءٍ فَمَسَحَتْ بِهِ وَجْهِي وَرَأْسِي ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْبَيْتِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال تھی ہم مدینہ آئے اور بنوحارث بن خزرج کے محلے میں قیام کیا مجھے بخار ہوگیا جس سے میرے سر کے سارے بال جھڑ گئے اور صرف کندھوں تک کچھ بال باقی رہ گئے میرے پاس ام رومان تشریف لائیں میں جھولا جھول رہی تھی میرے ساتھ کچھ سہیلیاں تھیں وہ مجھے کھینچ کرلے گئیں مجھے پتا نہیں چلا کہ ان کا کیا ارادہ ہے انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور لا کر گھر کے دروازے پر کھڑا کردیا میں کھڑی ہوئی یہاں تک کہ میری سانس درست ہوئی پھر انہوں نے کچھ پانی لے کر اس کے ذریعے میرا سر اور میرا منہ دھویا پھر مجھے گھر لے گئیں وہاں کچھ انصاری خواتین موجود تھیں وہ بولیں خیروبرکت کے ہمراہ اور آنے والی خیر کے ہمراہ (یہ شادی انجام پذیر ہو) میری والدہ نے مجھے ان خواتین کے حوالے کیا انہوں نے مجھے تیار کیا اور چاشت کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے انہوں نے مجھے ان کے حوالے کردیا اس وقت میری عمر نو برس تھی۔

یہ حدیث شیئر کریں