سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 1216

سورت بقرہ اور سورت آل عمران کی فضیلت۔

راوی:

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ أَبِي يَحْيَى سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ إِنَّ أَخًا لَكُمْ أُرِيَ فِي الْمَنَامِ أَنَّ النَّاسَ يَسْلُكُونَ فِي صَدْعِ جَبَلٍ وَعْرٍ طَوِيلٍ وَعَلَى رَأْسِ الْجَبَلِ شَجَرَتَانِ خَضْرَاوَانِ تَهْتِفَانِ هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ سُورَةَ الْبَقَرَةِ هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ نَعَمْ دَنَتَا بِأَعْذَاقِهِمَا حَتَّى يَتَعَلَّقَ بِهِمَا فَتَخْطِرَانِ بِهِ الْجَبَلَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْأَعْذَاقُ الْأَغْصَانُ

حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں تمہارے ایک بھائی کو خواب میں دکھایا گیا کہ لوگ ایک اونچے پہاڑ میں موجود ایک درے پر چل رہے ہیں پہاڑ کے سرے کے اوپر دو سرسبز و شاداب درخت موجود ہیں جو یہ کہہ رہے ہیں کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے جو سورت بقرہ پڑھتا ہو کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جو سورت آل عمران پڑھتا ہو جب کوئی شخص ہاں کہتا ہے تو وہ دونوں اپنی ٹہنیاں جھکادیتے ہیں یہاں تک کہ اس شخص کو اٹھا کر پہاڑ پر لے جاتے ہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والا لفظ اعذاق کا مطلب ٹہنیاں ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں