سورت اخلاص کی فضیلت۔
راوی:
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالٍ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَتَاهَا فَقَالَ أَلَا تَرَيْنَ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ رُبَّ خَيْرٍ قَدْ أَتَانَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا هُوَ قَالَ قَالَ لَنَا أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ قَالَ فَأَشْفَقْنَا أَنْ يُرِيدَنَا عَلَى أَمْرٍ نَعْجِزُ عَنْهُ فَلَمْ نَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ أَمَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ
عبدالرحمن بن ابولیلی ایک انصاری خاتون کے بارے میں نقل کرتے ہیں حضرت ابوایوب ان کے پاس آئے اور بولے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو چیز لے کر آئے ہیں اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے اس خاتون نے جواب دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ ہمارے پاس بہت سی بھلائی لے کر آئے ہیں وہ کیا ہے۔؟ حضرت ابوایوب نے بتایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ کہا کیا تم میں سے کوئی شخص رات کے وقت تہائی قرآن کی تلاوت کرسکتا ہے روای بیان کرتے ہیں ہمیں یہ معاملہ مشکل محسوس ہوا ہم یہ نہیں کرسکیں گے ہم نے آپ کو کوئی جواب نہیں دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی اور پھر ارشاد فرمایا کیا کوئی شخص سورت اخلاص نہیں پڑھ سکتا۔
