سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 158

حدود کے بارے میں حاکم کے سامنے سفارش کرنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں قریش نے یہ ارادہ کرلیا کہ قبیلہ مخزوم سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جس نے چوری کی تھی کے بارے میں سفارش کریں انہوں نے غور شروع کیا کہ اس خاتون کے بارے میں کون نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سفارش کرے گا تو کسی نے کہا یہ کام صرف اسامہ بن زید کرسکتے ہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں۔ حضرت اسامہ نے اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ کی حد کے بارے میں سفارش کررہے ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا بے شک تم سے پہلے کے بعض لوگ اسی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوگئے کہ کیونکہ جب ان میں سے بڑے خاندان کا کوئی فرد چوری کرتا تھا تو وہ اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی عام فرد چوری کرتا تھا تو وہ اسے سزادیتے تھے۔ اللہ کی قسم اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کٹوا دیتا۔

یہ حدیث شیئر کریں