سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 256

تیراندازی کی فضیلت اور اسکا حکم دینا

راوی:

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَزْرَقِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ الثَّلَاثَةَ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالْمُمِدَّ بِهِ وَالرَّامِيَ بِهِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْمُوا وَارْكَبُوا وَلَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا وَقَالَ كُلُّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْيَ الرَّجُلِ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتَهُ أَهْلَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنْ الْحَقِّ وَقَالَ مَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَمَا عُلِّمَهُ فَقَدْ كَفَرَ الَّذِي عُلِّمَهُ

حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا اسے بنانے والے کو جو اسے بنا کر بھلائی کے اجر کا ارادہ رکھتا ہو اور اس کی مدد کرنے والے کو اور اس تیر کو پھینکنے والے کو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تیراندازی کرو اور سواری کرو تمہارا تیراندازی کرنا میرے نزدیک تمہارے سواری کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان جو بھی کھیل کھیلتا ہے وہ باطل ہے ماسوائے انسان کے اپنے کمان کے ذریعے تیر پھینکنے کے اور اپنے گھوڑے کی تربیت کرنے کے اور اپنی بیوی کے ہنسی مذاق کرنے کے۔ یہ درست ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے سیکھ لینے کے بعد جو شخص تیراندازی کو ترک کردیتا ہے وہ اس کا کفران نعمت کرتا ہے جو اس نے سیکھاہے۔

یہ حدیث شیئر کریں