سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ سیر کا بیان ۔ حدیث 296

لاالہ الاللہ کا اعتراف کروانے کے لئے جنگ کرنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ أَبِي أَوْسٍ الثَّقَفِيَّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ قَالَ وَكُنْتُ فِي أَسْفَلِ الْقُبَّةِ لَيْسَ فِيهَا أَحَدٌ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَقَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ ثُمَّ قَالَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ شُعْبَةُ وَأَشُكُّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ بَلَى قَالَ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ قَالَ وَهُوَ الَّذِي قَتَلَ أَبَا مَسْعُودٍ قَالَ وَمَا مَاتَ حَتَّى قَتَلَ خَيْرَ إِنْسَانٍ بِالطَّائِفِ

حضرت اوس بن ابواوس ثقفی بیان کرتے ہیں میں ثقیف قبیلے کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نیچے والے قبہ میں موجود تھا اس میں کوئی موجود نہیں تھا صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورہے تھے ایک شخص آپ کے پاس آیا اور آہستہ آواز میں آپ کو کوئی بات کہی آپ نے فرمایا جاؤ اور اسے قتل کردو پھر آپ نے دریافت کیا کہ وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے؟ (شعبہ نامی کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں) اور محمد اللہ کے رسول ہیں اس شخص نے عرض کی جی ہاں! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ یہ اعتراف نہ کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اگر وہ یہ اعتراف کرلیں تو ان کی جان اور اموال میرے لئے محترم ہوجائیں گے البتہ ان کا حق باقی رہے گا۔ راوی کہتے ہیں یہ وہی شخص ہے جس نے حضرت ابومسعود کو قتل کیا تھا راوی کہتے ہیں یہ شخص اس وقت تک نہیں مرا جب تک اس نے طائف میں موجود سب سے بہترین آدمی کو قتل نہ کردیا۔

یہ حدیث شیئر کریں