سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 33

مجرد زندگی کی ممانعت۔

راوی:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَمَّا كَانَ مِنْ أَمْرِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ الَّذِي كَانَ مِنْ تَرْكِ النِّسَاءِ بَعَثَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا عُثْمَانُ إِنِّي لَمْ أُومَرْ بِالرَّهْبَانِيَّةِ أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّتِي قَالَ لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ مِنْ سُنَّتِي أَنْ أُصَلِّيَ وَأَنَامَ وَأَصُومَ وَأَطْعَمَ وَأَنْكِحَ وَأُطَلِّقَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي يَا عُثْمَانُ إِنَّ لِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا قَالَ سَعْدٌ فَوَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ أَجْمَعَ رِجَالٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ هُوَ أَقَرَّ عُثْمَانَ عَلَى مَا هُوَ عَلَيْهِ أَنْ نَخْتَصِيَ فَنَتَبَتَّلَ

حضرت سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں جب حضرت عثمان بن مظعون کا بیویوں سے علیحدگی اختیار کرنے کا معاملہ درپیش ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا کر ارشاد فرمایا اے عثمان رضی اللہ عنہ۔ مجھے رہبانیت اختیار کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے کیا تم میری سنت سے منہ موڑنا چاہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کی سنت کیا ہے آپ نے فرمایا میری سنت یہ ہے کہ میں رات کےوقت نوافل ادا کرتا ہوں اور سوبھی جاتاہوں دن میں روزہ بھی رکھ لیتاہوں اور کھاپی بھی لیتاہوں یعنی روزہ نہیں رکھتا۔ اور میں نکاح بھی کرلیتاہوں اور طلاق بھی دیدیتاہوں جو شخص میری سنت سے منہ موڑے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے پھر آپ نے ارشاد فرمایا اے عثمان رضی اللہ عنہ تمہارے اہل خانہ کا تم پر حق ہے اور تمہاری جان کا تم پر حق ہے۔ حضرت سعد بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم تمام مسلمان مردوں نے یہ طے کرلیا تھا کہ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اس بات کی اجازت دیدی تو ہم سب خصی کروا کر مجرد زندگی بسر کریں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں