سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 40

اپنے مسلمان بھائی کے پیغام نکاح کی موجودگی میں نکاح پیغام دینے کی ممانعت۔

راوی:

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ وَكَتَبَهُ مِنْهَا كِتَابًا أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ فَطَلَّقَهَا الْبَتَّةَ فَأَرْسَلَتْ إِلَى أَهْلِهِ تَبْتَغِي مِنْهُمْ النَّفَقَةَ فَقَالُوا لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ وَعَلَيْكِ الْعِدَّةُ وَانْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ وَلَا تُفَوِّتِينَا بِنَفْسِكِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ يَدْخُلُ عَلَيْهَا إِخْوَانُهَا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى إِنْ وَضَعْتِ ثِيَابَكِ لَمْ يَرَ شَيْئًا وَلَا تُفَوِّتِينَا بِنَفْسِكِ فَانْطَلَقَتْ إِلَى بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَلَمَّا حَلَّتْ ذَكَرَتْ أَنَّ مُعَاوِيَةَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَاهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ لَا مَالَ لَهُ وَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ فَأَيْنَ أَنْتُمْ مِنْ أُسَامَةَ فَكَأَنَّ أَهْلَهَا كَرِهُوا ذَلِكَ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَنْكِحُ إِلَّا الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَكَحَتْ أُسَامَةَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ يَا فَاطِمَةُ اتَّقِي اللَّهَ فَقَدْ عَلِمْتِ فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَالْفَاحِشَةُ أَنْ تَبْذُوَ عَلَى أَهْلِهَا فَإِذَا فَعَلَتْ ذَلِكَ فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يُخْرِجُوهَا

حضرت فاطمہ بنت قیس بیان کرتی ہیں وہ بنومخزوم سے تعلق رکھنے والے قریشی شخص کی بیوی تھیں اس شخص نے انہیں طلاق بتہ دیدی۔ انہوں نے اپنے میاں کے خاندان والوں کے پاس کسی شخص کو بھیجا تاکہ ان سے خرچ کا مطالبہ کریں تو ان خاندان والوں نے جواب دیا تمہیں کوئی خرچ نہیں ملے گی اس بات کی اطلاع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے فاطمہ بنت قیس سے فرمایا تمہیں خرچ نہیں ملے گا تمہیں عدت بسر کرنی ہے تم ام شریک کے گھر منتقل ہوجاؤ اور پھر آکر مجھ سے ملنا پھر آپ نے فرمایا ام شریک کے ہاں تو اس کے مہاجر بھائی آتے جاتے رہتے ہیں۔ تم ابن ام مکتوم کے ہاں منتقل ہوجاؤ کیونکہ وہ نابیناہیں اگر تم اپنی چادر سر سے اتار بھی دوگی تو وہ تمہیں نہیں دیکھ سکیں گے لیکن تم مجھ سے مل ضرور لینا۔ فاطمہ بنت قیس حضرت ابن ام مکتوم کے ہاں چلی گئی جب ان کی عدت ختم ہوگئی تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات ذکر کی کہ حضرت معاویہ اور حضرت ابوجہم نے انہیں نکاح کا پیغام بھیجا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا معاویہ کے پاس تو پیسے نہیں ہیں اور ابوجہم وہ گردن سے عصا اتارتا ہی نہیں ہے تم اسامہ سے شادی کیوں نہیں کرلیتی۔ فاطمہ بنت قیس کے خاندان والوں نے اس بات کو پسند نہیں کیا کہ لیکن فاطمہ بنت قیس نے یہی کہا اللہ کی قسم میں صرف اسی شخص کے ساتھ شادی کروں گی جس کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے پھر حضرت فاطمہ بنت قیس نے حضرت اسامہ کے ساتھ شادی کرلی۔ محمد بن ابراہیم بولے اے فاطمہ اللہ سے ڈرو تم جانتی ہو کہ یہ معاملہ کیا ہے۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ نے ارشاد فرمایا۔ اے نبی جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دے دو تو انہیں عدت میں طلاق دو اور ان کی عدت پوری کرو اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے انہیں اپنے گھروں سے مت نکالو اور نہ ہی وہ خود نکلیں البتہ اگر وہ واضح فحاشی کی مرتکب ہو تو انہیں نکالا جاسکتا ہے۔ یہاں فاحشہ سے مراد یہ ہے کہ وہ عورت اپنے خاوند کے ساتھ بدزبانی کرے اگر ایسا کرے تو پھر خاوند کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اسے اپنے گھر سے نکال دے۔

یہ حدیث شیئر کریں