سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 650

جس شخص نے یہ کہا جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ کے ذریعے جلا دینا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَانَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَكَانَ لَا يَدِينُ لِلَّهِ دِينًا وَإِنَّهُ لَبِثَ حَتَّى ذَهَبَ مِنْهُ عُمُرٌ وَبَقِيَ عُمُرٌ فَعَلِمَ أَنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا فَدَعَا بَنِيهِ فَقَالَ أَيُّ أَبٍ تَعْلَمُونِي قَالُوا خَيْرُهُ يَا أَبَانَا قَالَ فَإِنِّي لَا أَدَعُ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مَالًا هُوَ مِنِّي إِلَّا أَخَذْتُهُ مِنْكُمْ أَوْ لَتَفْعَلُنَّ مَا آمُرُكُمْ قَالَ فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا وَرَبِّي قَالَ أَمَّا أَنَا إِذَا مُتُّ فَخُذُونِي فَأَحْرِقُونِي بِالنَّارِ حَتَّى إِذَا كُنْتُ حُمَمًا فَدُقُّونِي ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ قَالَ فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ وَرَبِّ مُحَمَّدٍ حِينَ مَاتَ فَجِيءَ بِهِ أَحْسَنَ مَا كَانَ قَطُّ فَعُرِضَ عَلَى رَبِّهِ فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى النَّارِ قَالَ خَشْيَتُكَ يَا رَبِّ قَالَ إِنِّي أَسْمَعُكَ لَرَاهِبًا قَالَ فَتِيبَ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَبْتَئِرُ يَدَّخِرُ

حضرت بہز بن حکیم اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ کا ایک بندہ تھا اس نے اللہ کی کوئی عبادت نہیں کی وہ زندہ رہا یہاں تک کہ اس کی زندگی گزر گئی اور کچھ وقت باقی رہ گیا اس نے سوچا کہ اس نے اللہ کی بارگاہ میں جانے کے لئے کوئی نیکی نہیں کی اس نے اپنے بچوں کو بلایا اور دریافت کیا کہ تمہارے علم کے مطابق میں کیسا باپ ہوں انہوں نے جواب دیا اباجان آپ ہمارے نزدیک بہت بہتر ہیں وہ شخص بولا تمہارے پاس میرا جو بھی مال موجود ہے وہ سب میں نے لینا ہے ورنہ تم وہ ہی کرنا جو میں کہوں گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں اس نے ان سے پختہ عہد لیا اور بولا جب میں مر جاؤں تو تم مجھے پکڑ کر جلا دینا یہاں تک کہ جب میں کوئلہ بن جاؤں تو مجھے کوٹ کر ہوا میں اڑا دینا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ان بچوں نے ایسا ہی کیا محمد کے پروردگار کی قسم جب وہ شخص مر گیا تو اسے زندگی سے زیادہ اچھی شکل میں لایا گیا اور پروردگار کی بارگاہ میں پیش کیا گیا پروردگار نے دریافت کیا تم نے آگ میں جلنے کا عمل کیوں کیا وہ شخص بولا اے میرے پروردگار تجھ سے خوف زدہ تھا تو پروردگار نے فرمایا کہ مجھے پتہ ہے کہ تم نے خوف زدہ ہو کر ایسا کیا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں پھر اس شخص کی توبہ قبول ہوگئی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والا ایک لفظ "یبتئر" کا مطلب ذخیرہ کرنا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں