سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وراثت کا بیان ۔ حدیث 696

جو شخص اپنے باپ کے علاوہ خود کو کسی اور کی طرف منسوب کرے۔

راوی:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ عَنْ جَعْفَرٍ الْأَحْمَرِ عَنْ السَّرِيِّ بْنِ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ فَجِئْتُ وَقَدْ قُبِضَ وَأَبُو بَكْرٍ قَائِمٌ فِي مَقَامِهِ فَأَطَابَ الثَّنَاءَ وَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُفْرٌ بِاللَّهِ انْتِفَاءٌ مِنْ نَسَبٍ وَإِنْ دَقَّ وَادِّعَاءُ نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ

قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام قبول کرنے کے لئے حاضر ہوا جب میں مدینہ پہنچا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوچکا تھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے جانشین بن چکے تھے انہوں نے اللہ کی طویل حمدوثناء کی اور بکثرت روتے رہے اور پھر یہ بات بیان کی میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اپنے حقیقی نسب کا خواہ وہ کتنا ہی کم حثییت کیوں نہ ہو انکار کرنا اللہ کا انکار کرنا ہے اور جو نسب نہ ہو اس سے خود کو منسوب کرنا بھی اللہ کا انکار کرنے کے مترادف ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں