عصبہ کی وراثت
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ أَنَّ عُمَرَ قَضَى فِي أَهْلِ طَاعُونِ عَمَوَاسَ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا كَانُوا مِنْ قِبَلِ الْأَبِ سَوَاءً فَبَنُو الْأُمِّ أَحَقُّ وَإِذَا كَانَ بَعْضُهُمْ أَقْرَبَ مِنْ بَعْضٍ بِأَبٍ فَهُمْ أَحَقُّ بِالْمَالِ
حضرت ضحاک بن قیس بیان کرتے ہیں عمواس کے طاؤں میں مرنے والوں کے بارے میں حضرت عمر نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ اگر باپ کی طرف سے وہ سب یکساں حثییت رکھتے ہیں تو ماں کی اولاد زیادہ حق دار ہوگی اور اگر باپ کے حوالے سے ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے زیادہ قریبی ہے تو وہ مال کا زیادہ حقدار ہوگا۔
