مشرکین اور مسلمانوں کی وراثت کا حکم۔
راوی:
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ أَنَّ الْمُعْزِلَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ تُوُفِّيَتْ بِالْيَمَنِ وَهِيَ يَهُودِيَّةٌ فَرَكِبَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ وَكَانَتْ عَمَّتَهُ إِلَى عُمَرَ فِي مِيرَاثِهَا فَقَالَ عُمَرُ لَيْسَ ذَاكَ لَكَ يَرِثُهَا أَقْرَبُ النَّاسِ مِنْهَا مِنْ أَهْلِ دِينِهَا لَا يَتَوَارَثُ مِلَّتَانِ
عامر بیان کرتے ہیں حارث کی صاحبزادی معزلہ کا یمن میں انتقال ہوگیا وہ یہودی تھیں اشعث بن قیس ان کی وراثت کے بارے میں دریافت کرنے کے لئے حضرت عمر کی خدمت میں آئے وہ خاتون اشعث کی پھوپھی تھی حضرت عمر نے ارشاد فرمایا یہ تمہیں نہیں ملے گی اس خاتون کا وارث اس کے دین سے تعلق رکھنے والا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار بنے گا کیونکہ دو مختلف دینوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے۔
