ولاء کا حکم۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي امْرَأَةٍ أَعْتَقَتْ أَبَاهَا فَمَاتَ الْأَبُ وَتَرَكَ أَرْبَعَ بَنَاتٍ هِيَ إِحْدَاهُنَّ قَالَ لَيْسَ عَلَيْهِ مِنَّةٌ لَهُنَّ الثُّلُثَانِ وَهِيَ مَعَهُنَّ
جو عورت اپنے باپ کو آزاد کر دے اس کے بارے میں شعبی یہ فرماتے ہیں اگر اس کا باپ فوت ہوجائے اور اس کی چار بیٹیاں چھوڑی ہوں جن میں سے ایک وہ عورت ہو تو اس نے اپنے باپ پر کوئی احسان نہیں کیا ان سب بیٹیوں کو دو تہائی حصہ ملے گا اور وہ آزاد کرنے والی بھی اسی میں حصہ دار ہوگی۔
