ڈوب کر مرنے والوں کی وراثت
راوی:
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ قَالَ قَرَأْتُ فِي بَعْضِ كُتُبِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي الْقَوْمِ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْبَيْتُ لَا يُدْرَى أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ قَالَ لَا يُوَرَّثُ الْأَمْوَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ وَيُوَرَّثُ الْأَحْيَاءُ مِنْ الْأَمْوَاتِ
یحیی بن عتیق بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کے خط میں یہ بات پڑھی تھی کہ جب کچھ لوگوں کے اوپر گھر گر جائے اور یہ پتہ نہ چل سکے کہ کس کا انتقال پہلے ہوا تو حضرت عمر فرماتے ہیں کہ مرحومین ایک دوسرے کے وارث نہیں بنیں گے بلکہ زندہ لوگ ان مرحومین کے وارث بنیں گے۔
