ڈوب کر مرنے والوں کی وراثت
راوی:
حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ وَابْنَهَا زَيْدًا مَاتَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَالْتَقَتْ الصَّائِحَتَانِ فِي الطَّرِيقِ فَلَمْ يَرِثْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ وَأَنَّ أَهْلَ الْحَرَّةِ لَمْ يَتَوَارَثُوا وَأَنَّ أَهْلَ صِفِّينَ لَمْ يَتَوَارَثُوا
جعفر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں سیدہ ام کلثوم اور ان کا بیٹا زید ایک ہی دن فوت ہوئے یہاں تک کہ دونوں کے رونے والوں کا ایک ہی سڑک پر سامنا ہوا تو ان میں سے کسی ایک کو دوسرے کا وراث نہیں بنایا گیا۔ اسی طرح واقعہ حرہ میں جو لوگ فوت ہوئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔ اسی طرح جنگ صفین میں جو لوگ مارے گئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔
