سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وراثت کا بیان ۔ حدیث 889

ذوی الارحام کی وراثت

راوی:

حَدَّثَنَا يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ نَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ عَنْ عَمِّهْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ قَالَ تُوُفِّيَ ابْنُ الدَّحْدَاحَةِ وَكَانَ أَتِيًّا وَهُوَ الَّذِي لَا يُعْرَفُ لَهُ أَصْلٌ فَكَانَ فِي بَنِي الْعَجْلَانِ وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ هَلْ تَعْلَمُونَ لَهُ فِيكُمْ نَسَبًا قَالَ مَا نَعْرِفُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَدَعَا ابْنَ أُخْتِهِ فَأَعْطَاهُ مِيرَاثَهُ

واسع بیان کرتے ہیں ابن دحداحہ کا انتقال ہوگیا وہ اس جگہ پر اجنبی تھے ان کی اصل کا پتہ نہیں چل سکا وہ بنو عجلان میں رہا کرتے تھے انہوں نے پسماندگان میں کوئی شخص نہیں چھوڑا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصم بن علی سے دریافت کیا کیا تمہیں اس کے نسب کا پتہ ہے انہوں نے جواب دیا واللہ ہمیں اس کا پتہ نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بھانجے کو بلا کر اس کی وراثت اس کے حوالے کردی۔

یہ حدیث شیئر کریں