ذوی الارحام کی وراثت
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ قَالَ سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ امْرَأَةٍ أَوْ رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ خَالَةً وَعَمَّةً لَيْسَ لَهُ وَارِثٌ وَلَا رَحِمٌ غَيْرُهُمَا فَقَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ يُنَزِّلُ الْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ أُمِّهِ وَيُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ أَخِيهَا
ابوہانی بیان کرتے ہیں عامر سے ایسی خاتون یا مرد کے بارے میں پوچھا گیا جو فوت ہوجائے اور پسماندگان میں ایک خالہ اور پھوپھی کو چھوڑے تو عامر نے جواب دیا اگر اس کا کوئی وارث نہیں ہے اور ان دونوں کے علاوہ کوئی اور قریبی رشتہ دار نہیں ہے تو حضرت عبداللہ بن مسعود خالہ کو ماں کی جگہ اور پھوپھی کو اس کے بھائی (میت کے باپ کی جگہ) قرار دیتے تھے۔
