سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وراثت کا بیان ۔ حدیث 896

دعوی کرنا اور انکار۔

راوی:

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ حَمَّادٍ فِي الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ ثَلَاثَةُ بَنِينَ فَقَالَ ثُلُثِي لِأَصْغَرِ بَنِيَّ فَقَالَ الْأَوْسَطُ أَنَا أُجِيزُ وَقَالَ الْأَكْبَرُ لَا أُجِيزُ قَالَ هِيَ مِنْ تِسْعَةٍ يُخْرِجُ ثُلُثَهُ فَلَهُ سَهْمُهُ وَسَهْمُ الَّذِي أَجَازَ وَقَالَ حَمَّادٌ يَرُدُّ السَّهْمَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا وَقَالَ عَامِرٌ الَّذِي رَدَّ إِنَّمَا رَدَّ عَلَى نَفْسِهِ

ایک ایسا شخص جس کے تین بیٹے ہوں وہ شخص کہے کہ میر ایک تہائی مال میرے سب سے چھوٹے بیٹے کے لئے ہے درمیانہ بیٹا یہ کہے کہ میں اسے درست قرار دیتا ہوں اور بڑا بیٹا یہ کہے کہ میں اسے درست قرار نہیں دیتا۔ ایسے شخص کے بارے میں حماد یہ کہتے ہیں کہ یہ وراثت نو حصوں میں تقسیم ہوگی جس میں سے تین حصے نکال لئے جائیں گے اس شخص کو اپنا ایک حصہ ملے گا اور ایک اس شخص کا حصہ ملے گا جس کے لئے اس نے درست قرار دیا ہے۔ حماد بیان کرتے ہیں ایک حصہ ان تینوں کی طرف سے واپس کیا جائے گا۔ عامر فرماتے ہیں جس شخص نے اسے واپس کیا ہے اس نے اپنے حصے میں سے اسے واپس کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں