دعوی کرنا اور انکار۔
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ مُصْعَبُ بْنُ سَعِيدٍ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ الْحَسَنِ فِي رَجُلٍ هَلَكَ وَتَرَكَ ابْنَيْنِ وَتَرَكَ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَاقْتَسَمَا الْأَلْفَيْ دِرْهَمٍ وَغَابَ أَحَدُ الِابْنَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَحَقَّ عَلَى الْمَيِّتِ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ يَأْخُذُ جَمِيعَ مَا فِي يَدِ هَذَا الشَّاهِدِ وَيُقَالُ لَهُ اتَّبِعْ أَخَاكَ الْغَائِبَ وَخُذْ نِصْفَ مَا فِي يَدِهِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جو شخص فوت ہوجائے اور دو بیٹے چھوڑ دے اور دو ہزار درہم چھوڑ کر جائے اور وہ دونوں بیٹے ان دوہزار کو تقسم کرلیں ان دونوں بیٹوں میں سے ایک اگر موجود نہ ہو اور ایک شخص آکرمیت سے ایک ہزار درہم کی وصولی کا حق ثابت کردے تو حسن فرماتے ہیں وہ شخص موجود بیٹے سے ایک ہزار درہم وصول کرے گا اور اس بیٹے سے کہا جائے گا کہ اب تم اپنے غیر موجود بھائی کے پاس جانا اور اس کے پاس جورقم موجود ہے اس میں سے اپنانصف حصہ وصول کرلینا۔
