سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وراثت کا بیان ۔ حدیث 963

مکاتب کی ولاء کا حکم۔

راوی:

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ إِذَا ابْتَاعَ الْمُكَاتَبَانِ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ هَذَا هَذَا مِنْ سَيِّدِهِ وَهَذَا هَذَا مِنْ سَيِّدِهِ فَالْبَيْعُ لِلْأَوَّلِ وَيَقُولُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْوَلَاءُ لِسَيِّدِ الْبَائِعِ وَيَقُولُونَ إِنَّمَا ابْتَاعَ هَذَا مَا عَلَى الْمُكَاتَبِ فَالْوَلَاءُ لِلسَّيِّدِ

قتادہ بیان کرتے ہیں جب دو مکاتب ایک دوسرے کو خرید لیں ایک دوسرے کو اس کے آقا سے خرید لیں اور دوسرا پہلے کو اس کے آقا سے خرید لے تو پہلے کا سودا معتبر شمار ہوگا۔ اہل مدینہ یہ فرماتے ہیں ولاء کا حق خریدار کے آقا کو حاصل ہوگا علماء یہ فرماتے ہیں اس شخص نے اس چیز کو خریدا ہے جس کی ادائیگی مکاتب پر لازم تھی اس لئے ولاء کا حق اس کے آقا کو ملے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں