ولاء کی وراثت کا حکم۔
راوی:
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي الْعَبْدِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا وَلَهُ مِنْهَا وَلَدٌ قَالَ إِنْ كَانَتْ حُرَّةً فَالنَّفَقَةُ عَلَى أُمِّهِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا يَعْنِي الصَّبِيَّ فَعَلَى مُوَالِيهِ
شعبی فرماتے ہیں جو غلام کسی عورت کے ساتھ شادی کرے پھر اس کو طلاق دے اور اس عورت سے اس غلام کا کوئی بچہ بھی ہو تو شعبی فرماتے ہیں وہ عورت کوئی آزاد عورت ہو تو اس کا خرچہ اس کی ماں کے ذمے ہوگا اگر بچہ غلام ہو تو اس کے آقا کے ذمے ہوگا۔
