خواتین کو ولاء کا حق نہیں ملتا۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعَاذٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ أَعْتَقَ مَنْ أَعْتَقْنَ إِلَّا الْمُلَاعَنَةُ فَإِنَّهَا تَرِثُ مَنْ أَعْتَقَ ابْنُهَا وَالَّذِي انْتَفَى مِنْهُ أَبُوهُ
حسن ارشاد فرماتے ہیں خواتین ولاء کی وارث نہیں بنتی ہیں البتہ جنہیں انہوں نے خود آزاد کیا یاجس کو انہوں نے آزاد کیا ہو اس نے جنہیں آزاد کیا ہو ان کی ولاء کا حق خواتین کو مل جاتا ہے البتہ لعان کرنے والی عورت اس غلام کی وارث بنتی ہے جسے اس کے اس بیٹے نے آزاد کیا ہو جس کے باپ نے اس کے نسب کی نفی کی تھی۔
